Tusif Ahmad

TUSIF AHMAD

141 x 75 cm
Code: 14055

Description

Description

This beautiful wall decor is meticulously crafted by hand using a precision craft blade on a thin sheet of vinyl. Each paper cut is unique and the cost varies depending on the size and level of detail. Please contact me directly for pricing information.

If you’re interested in a custom wall hanging, I’d be happy to work with you to create something personalized. Simply send me a message with your specifications.

Please note that this listing does not include a frame, but I do offer framing services upon request. The cost of framing will depend on the size of the artwork.

Each paper cut comes in a clear sleeve with a round cardboard support. For information on our refund policy, please visit our contact page

English

English

An attempt has been made to briefly depict major events of our beloved Prophet Muhammad (PBUH)’s life in 6 paper-cutting arts.

The first artwork Prophet Muhammad PBUH-1 shows a mountain right in the middle. A straight path from left to right leads to a large rose flower. From here, the mountain refers to the cave of Hara and the large rose flower, which means the Holy Prophet (peace and blessings of Allah be upon him) by whose existence this universe became fragrant.

In the same environment, where there are beautiful flowers, the birds sing. This artwork also shows birds on branches with flowers, which refer to the people of Mecca at that time. To whom the Prophet (PBUH) was sent to show them the straight path In this artwork, two pillars towards the sky at the top show that there is a Supreme Power over the entire universe that is watching all the time and is in control of everything.

At the bottom of this artwork, an attempt has been made to show some mountains of Arabia, on which some goats have seen grazing.

In the same artwork, one can see the blessed seal of the Prophet (PBUH) under the flower.

Urdu

Urdu

حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی 63 سالہ زندگی کے مختلف ادوار کی 6 پیپر کٹنگ آرٹ میں مختصر منظر کشی کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ ان 6 ادوار کی پیپر کٹنگ آرٹ میں منظر کشی توصیف احمد ڈاٹ کام پر 6 پراجیکٹ کی صورت میں دستیاب ہے۔
یہ تمام آرٹ ورک گولڈن اور بلیک ورق کو کاٹ کربنایا گیا ہے۔ جیسا کہ اوپر بتایا گیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی 63 سالہ زندگی کو 6 آرٹ ورک میں پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس لیے ان 6 آرٹ پیس میں سے ہر ایک مکمل سٹوری اور واقعہ پیش کرتا ہے۔ اس موضوع کا انتخاب کرتے ہوئے مجھے بار بار خیال آتا رہا کہ میں اُس زمانے میں موجود ہی نہیں تھا تو شاید منظر کشی کرنے میں کچھ دشواری پیش آئے۔ لیکن پھر یہ سوچ کر تسلی ہوئی کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایمان ہم سے اُس دور میں موجود ہونے کا تقاضا ہی نہیں کرتا۔ چونکہ اللہ تعالیٰ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایمان بالغیب ہمارے ایمان میں شامل ہے۔ اس لیے سیرت نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چند واقعات پڑھ کراُس دور کا تصور کرکے منظر کشی کرنے کی کوشش کی ہے۔ باقی جو حسرت اور تشنگی ہے کہ کاش میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہوتے ہوئے جنم لیا ہوتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حجرے کے آس پاس کوئی کچا راستہ ہوتا۔ کاش احد میں شریک ہوتا اور پھر باقی نہ بچا ہوتا۔ میں بھی ہوتا غلام کوئی۔لاکھ کہتا میں نہ رہا ہوتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صحبت ملی ہوتی۔ میں بھی کتنا خوشنما ہوتا۔ رستہ ہوتا میں کاش مدینہ کا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا راستہ دیکھتا ہوتا۔ لیکن یہ حسرت ہی رہی اس تشنگی کو مٹانے کے لیے میری ہمیشہ خواہش رہی ہے کہ اُس سارے منظر نامے کو ایک آرٹ پیس کی شکل میں ترتیب دی جائے۔
پہلے آرٹ ورک Prophet Muhammad PBUH-1 میں بالکل درمیان میں ایک پہاڑ دکھایا گیا ہے۔ جس کے بائیں سے دائیں کی طرف ایک سیدھا راستہ بڑے سائز کے روز فلاور سے جا کر ملتا ہے۔ یہاں سے پہاڑ سے مراد غار حرا اورقد آدم روز فلاور یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جن کے وجود سے یہ کائنات معطر ہوئی۔ بلاشبہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے چاند اور ستاروں کی روشنی بھی ماند پڑجاتی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو چاند سے دوں تشبیہ کا آسرا کیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خود ہی چاند ہیں تو چاند سا کیا؟
اسی ماحول میں جہاں خوبصورت پھول ہو وہاں پرندے تو آہی جاتے ہیں۔ اس آرٹ ورک میں بھی پھول کے ساتھ ٹہنیوں پہ پرندے دکھائے گئے ہیں جن سے مراد اُمت محمدیہ ہے۔ جن کو صراط مستقیم دکھانے کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مبعوث ہوئے۔
اس آرٹ ورک میں سب سے اوپر آسمان کی طرف دو پلرز دکھائے گئے ہیں کہ اس پوری کائنات کے اوپر ایک سپریم پاور بھی موجود ہے جو ہر وقت دیکھ رہا ہے اور ہر چیزاُس کے قبضہ قدرت میں ہے۔
اس آرٹ ورک میں سب سے نیچے عرب کے کچھ پہاڑ دکھانے کی کوشش کی گئی ہے۔جس پر کچھ بکریاں گھاس چرتی ہوئی نظر آرہی ہیں۔ یاد رکھیں بکریاں چرانا ہر نبی کی سُنت رہی ہے۔ اور اسی سنت کو زندہ رکھتے ہوئے ہمارے آخری نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی چند قیراط کی اجرت پہ بکریاں چرائی ہیں۔ بلاشبہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فقر اختیاری تھا۔ہمارے ہاں بکریاں چرانا اور فقر کا نام سنتے ہی فاقہ مستی، تنگدستی اور غریبی کا تصور آتا ہے۔ کہ فقیر ایسا شخص ہوتا ہے کہ جس کے تن کے اوپر ڈھنگ کے کپڑے نہ ہوں، بیماری اور بھوک سے برا حال ہو۔ مگر ” روحانی ” کائنات میں فقر ایک قابل رشک مرتبے کا نام ہے۔ روحانی دنیا میں بے نیازی، استغنا اور دنیاوی لزتوں سے بے نیاز ہونے کا نام فقر ہے۔ اور جب انسان اس مرتبے پر پہچتا ہے تو پھر ساری کائنات اس کے قدموں میں ڈھیر ہوجاتی ہے۔ اس لیے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک موقعہ پر فرمایا تھا کہ اگر ہم چاہیں تو یہ پہاڑ سونے کے ہوکر ہمارے ہم رکاب چلیں۔ اس لیے بکریاں چرانے سے مراد یہ نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم غریب تھے۔ بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فقر اختیاری تھا۔
اسی آرٹ ورک میں پھول کے نیچے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مہر مبارک یعنی مہر نبوت دکھانے کی کوشش کی گئی ہے۔ چونکہ گولڈن پیپر پہ مہر نبوت کا کام کیا گیا تھا اس لیے تصویر بناتے وقت کیمرے کے فلیش کی وجہ سے سیاہ رنگ نمایاں نظر آرہا ہے۔ جبکہ مہر نبوت کو ہارڈ کاپی میں گولڈن ورق پر مہر نبوت کا دیدار کیا جاسکتا ہے۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ کریم ہماری آنکھوں کو خیرا کرنے والے مناظر دکھائے۔ یا اللہ ہم نیکی دیکھنا چاہتے ہیں۔ ہمیں شر سے محفوظ رکھ۔ آمین یا رب العالمین۔

Arabic

Arabic

تصور هذه القطعة الفنية الورقية المراحل الست المختلفة من حياة النبي محمد (صلى الله عليه وسلم) التي امتدت إلى 63 عامًا. تم تنفيذ هذا العمل الفني عن طريق قص الورق الملون الذهبي والأسود وتمثل كل قطعة من القطع الست تصوير كامل لمرحلة معينة من حياته.
لقد كنت مدركًا تمامًا للتحديات التي قد أواجهها أثناء اختيار هذا الموضوع لمشروعاتي لأنني لم أعش في العصر المبارك للنبي صلى الله عليه وسلم. لكنني شعرت بالرضا عندما أحسست  أن حبي له وإيماني به لم يتطلب مني العيش معه في عصره وبما أن الإيمان (بالله وبرسوله صلى الله عليه وسلم) الغيبي هو جزء من إيماننا العام ، فقد حاولت أن أرسم عهد النبي صلى الله عليه وسلم بقراءة بعض الكتب عن حياته (السيرة). لقد كان لدي شوق عميق وأمنية بائسة لو أنني ولدت في حياة الرسول صلى الله عليه وسلم. أتمنى لو كان لدي مسكن بجوار منزله. أتلهف لو أني أشتركت معه في غزوة أحد ثم ضحيت بحياتي دفاعاً عنه. أحبه حتى أني لو أني كنت عبدًا عنده ، لما اخترت الحرية حتى لو أراد لي ذلك  ألف مرة. أتمنى لو كان لي شرف أحد معارفه ؛لكان نالني نصيب من الجمال. يا ليتني كنت حجرًا في طريقه لكي أراه يمشي بجواري. لكن للأسف ، ظل هذا حلمًا ، شوقًا لم يتحقق. وبالتالي ، لإخماد الرغبة ، كنت أرغب دائمًا في رسم هذه الصورة على شكل فن الورق المقطع.

في أول قطعة من هذا العمل الفني (النبي محمد عليه الصلاة والسلام -1) صورت جبلًا في المنتصف. طريق منه يؤدي إلى زهرة عملاقة على اليمين. يرمز الجبل إلى غار حراء بينما الزهرة هي محاولة لتصوير شخصية الرسول صلى الله عليه وسلم الذي جلب وجوده العطر إلى الكون بل إن الشمس والقمر ليذبلان أمام النبي صلى الله عليه وسلم فكيف أشبهه بالقمر، فلقد كان بريق وجهه أكثر لمعانا من البدر؟

في مثل هذه البيئة حيث توجد أزهار جميلة ، لا بد أن تأتي الطيور. كذلك في هذا العمل الفني أيضًا ، تم تصوير الطيور على الأغصان المجاورة للزهرة. الطيور ترمز إلى أتباع (أمة) النبي محمد (صلى الله عليه وسلم) ، الذين أظهر لهم “الصراط المستقيم”.
لقد تم تصوير ركيزتين أو ركنين في الجزء العلوي من هذا العمل الفني ، ترمزان إلى عرش الله ، خالق الكون ، والقوة العليا التي ترى الجميع وتعلم كل شي. أما الجزء السفلي من العمل الفني فيُظهر بعض الجبال في شبه الجزيرة العربية حيث ترعى بعض الأغنام حولها. ولا بد من إعادة التأكيد على أن الأنبياء جميعًا كانوا رعاة وكذلك نبينا محمد صلى الله عليه وسلم.
مما لا شك فيه أن فقره كان من اختياره و كان فقرا روحانيا وليس ماديا فكلما سمعنا بالعوز في الدنيا نفكر بالجوع والبؤس والفقر. ونعتبر أن من يعاني من العوز ليس لديه ملابس تغطي جسده أو طعام يشبعه ويكون في حالة بائسة بسبب المرض واعتلال الصحة. لكن في المجال الروحي ، فإن الفقّر مكانة تُحسد عليها. إنه أقرب إلى أن تكون غير أناني ومتحرر من ملذات هذا العالم ، وعندما يبلغ الشخص هذه المرحلة ، فإن الكون كله يتراكم على خطاه.

تحت الزهرة في هذا العمل الفني ، أظهرت ختمًا يصور ختم النبوة. نظرًا لأنه تم قطع الختم في العمل الفني الفعلي على ورق ذهبي ، فإنه يظهر على شكل دوائر سوداء في الصورة أعلاه بسبب التعرض للاضاءة الزائدة من مصباح الكاميرا.

نسأل الله أن يطلعنا على المشاهد التي تجلب الطمأنينة إلى أعيننا وليبين لنا الخير والفضيلة لكي نبتعد عن كل شر. آمين

Wishlist
My account