Urdu
اس وقت آپ کے سامنے چوتھا آرٹ ورک موجود ہے۔
یہ آرٹ ورک حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مکہ المکرمہ سے مدینہ المنورہ ہجرت کے موضوع پر مشتمل ہے۔اگرآپ پہلے والے تین آرٹ پیس کا مشاہدہ کریں تو آپ دیکھ سکتے ہیں کہ اُن آرٹ ورک میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی 63 سالہ زندگی کے مختلف ادوار کی پیپر کٹنگ آرٹ میں مختصر منظر کشی کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ یہ تمام آرٹ ورک گولڈن اور بلیک ورق کو کاٹ کربنایا گیا ہے۔ ان آرٹ پیس میں سے ہر آرٹ پیس ایک مکمل سٹوری اور واقعہ پیش کرتا ہے۔اور یہ تمام آرٹ ورک پیپر کٹنگ آرٹ کی صورت میں توصیف احمد ڈاٹ کام پر 6 پراجیکٹ کی صورت میں دستیاب ہے۔
جیسا کہ اوپر بتایا گیا ہے کہ چوتھا آرٹ ورک مکہ سے مدینہ ہجرت کے موضوع پرہے۔ جب قریش مکہ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دارالندوہ میں نعوذ باللہ قتل کرنے کی سازشیں شروع کی تو جبریل علیہ السلام نے اپنے رب کی طرف سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو قریش کی سازشوں سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مکہ سے مدینہ ہجرت کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رات کے اندھیرے میں مکہ میں ہی غار ثور کی طرف سفر کرتے ہیں۔ احادیث کے مطابق
آ پ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سورت یٰسین کی آیت ایک سے نو تک تلاوت کرتے جارہے تھے۔
چنانچہ آ پ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کچھ مٹی اٹھائی اور یہ آیت تلاوت فرمائی! یسین۔ قسم ہے حکمت والے قرآن کی۔بے شک آپ پیغمبروں کے گروہ میں سے ہیں۔ اور آیت نمبر نو تک تلاوت کی۔
وجعلنا من بین ایدیھم سدا و من خلفھم سدا فاغشینھم فھم لا یبصرون۔
اور ہم نے ایک دیوار اُن کے آگے بنا دی اور ایک دیوار اُن کے پیچھے اس طرح ہم نے اُن کی آنکھوں پر پردہ ڈال دیا اور وہ کچھ بھی دیکھ نہیں سکتے۔
یعنی ان آیات کی برکت سے اللہ تعالیٰ نے کفار کو وقتی طور پر اندھا کردیا تھا۔ اور کفار آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنی آنکھوں کے سامنے سے جاتا ہوا دیکھ ہی نہیں پائے تھے۔
اسی حوالے سے سورۃ یسین کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے آرٹ ورک میں پہلی تین آیتیں پیش کی گئی ہیں۔جوsymbolicallyدو چیزوں کو present کرتی ہیں۔ ایک یہ کہ ہم لوگ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات اقدس سے جڑے رہیں کیونکہ قرآن مجید میں حضورصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نام یسین بھی مذکور ہے۔ اور دوسری بات سورۃ یسین کی اہمیت کو اجاگر کرنا بھی مقصد تھا۔
مکہ سے نکل کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے غار ثور میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ قیام کیا تھا اور پھرمناسب وقت میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہاں سے مدینہ کی طرف سفر شروع کردیا۔
آرٹ ورک میں دائیں طرف ایک گھوڑا ریت میں دھنسا ہوا دیکھ سکتے ہیں۔ مدینہ جاتے ہوئے راستے میں ایک پہلوان سراقہ بن مالک نے للکار کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا راستہ روکنے کی کوشش کی تھی۔جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رخ انور پھیر کر اُس کی طرف دیکھا تو اس کے گھوڑے کی ٹانگیں زمین میں ہی دھنس گئی تھیں۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کوئی نقصان نہیں پہنچ سکا تھا۔
اس کے بالکل اوپر اونٹنیاں دکھائی گئی ہیں ۔تاریخ اسلام حصہ اول میں مصنف مولانا اکبر شاہ خان نجیب آبادی لکھتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اونٹنی کا نام القصویٰ تھا۔ دوسری اونٹنی پر ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ان کے خادم سوار تھے۔ تیسرے اونٹ پر عبداللہ بن اریقظ جو دلیل ِ راہ تھے وہ سوار ہوئے۔ یوں چارآدمیوں کا یہ مختصر سا قافلہ مکہ سے مدینہ کی طرف نکلا تھا۔
اس کے اوپر مسجد نبوی کی ہلکی سی عکاسی کرنے کے بعد سبز گنبد کوبھی ظاہر کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ سبز گنبد بنانے کے لیے سبز رنگ کے خوبصورت Glossy Paper کو Second Layer میں استعمال کیا گیا ہے۔مسجد کے اوپر باریک پھولوں والی محراب بنائی گئی ہے۔ جس کے اندر سفید امن والے پرندے بنا کر یہ دکھانے کی کوشش کی گئی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مدینہ میں کیسے خوش آمدید کیا گیا تھا۔ حضرت براء فرماتے ہیں کہ میں نے مدینہ والوں کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آمد پہ جتنا خوش دیکھا اتنا کسی اور موقع پر نہیں دیکھا تھا۔ مدینہ منورہ کے سب لوگ خوشی سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے راستے کے دونوں طرف کھڑے ہوگئے تھے اور چھوٹی بچیاں چھت پر چڑھ کر اشعار پڑھنے لگی۔ طلع البدر علینا۔ چودہویں رات کا چاند ہم پر طلوع ہوا ہے۔
وجب الشکر علینا۔ ہم پر اس نعمت کا شکر واجب ہے۔
پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مدینہ منورہ میں مسجد نبوی کا قیام کرکے ایک اسلامی معاشرے کا آغاز کیا۔
اس آرٹ ورک میں سب سے نیچے وہی پچھلے آرٹ کا زم زم کا سلسلہ بھی جاری رکھا گیا ہے۔۔ جیسا کہ آپ جانتے ہی ہیں کہ زم زم کا پہاڑی سلسلہ مدینہ المنورہ تک نہیں جاتا بلکہ یہاں پر صرف آرٹ ورک کو خوبصورت بنانے اور سپورٹ ورک کے لیے علامتی طور پر زم زم کا سلسلہ دکھایا گیا ہے۔ جبکہ اصل میں مکہ سے مدینہ زم زم کی ترسیل ٹینکروں کے زریعے کی جاتی ہے۔ اورتقریبا ایک لاکھ لیٹر سے زیادہ پانی روزانہ کی بنیاد پر مدینہ سپلائی کیا جاتا ہے۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ کریم ہمیں صحیح معنوں میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عزت، احترام اور تابعداری کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اللہ ہماری آنکھوں کو خیرا کرنے والے مناظردکھائے اور گنبد خضریٰ کو ہماری آنکھوں کی ٹھنڈک بنائے۔ یا اللہ ہم نیکی دیکھنا چاہتے ہیں ہمیں بدی نہ دکھانا۔ہمیں اپنے فضل و کرم اور نورکے وہ مناظر دکھا کہ جس کے بعد ہمیں تیری رحمت کے دائرے میں داخل ہوجائیں۔یا اللہ ہمیں دشمن کے شر سے محفوظ رکھ۔ آمین یا رب العالمین۔